سبک رفتار لمحوں کی حدیں ترتیب دیتا ہوں سحر کے سانسیں گنتا ہوں شبیں ترتیب دیتا ہوں مرے یاروں کی فطرت میں یہ کیسا وصف شامل ہے وہی مجھ کو مٹاتے ہیں جنہیں ترتیب دیتا ہوں خزاں نے خشک پتوں میں صدائیں بانٹ رکھی ہیں میں ان کی سرسراہٹ سے دھنیں ترتیب دیتا ہوں تجھے سوچوں تو پہلو میں مچل جاتا ہے میرا دل سو دل پہ ہاتھ رکھ کر دھڑکنیں ترتیب دیتا ہوں بکھر جاتا ہے پسپا ہوکے جب لشکر ارادوں کا نئئ قوت سے پھر اپ…