+ Link For Assignments, GDBs & Online Quizzes Solution |
+ Link For Past Papers, Solved MCQs, Short Notes & More |
رمضان کا مہینہ ہم پر سایہ فگن ہے، جو ہمیں راہ مستقیم پر چلنے کا درس دیتا ہے۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ جب تک کسی مسئلے کی تشخیص صحیح خطوط پر نہ کی جائے، اس کے حل تک رسائی ممکن نہیں ہوتی۔ آج ہم میں سے ہر ایک روز افزوں مسائل اور مشکلات کا رونا روتا ہے۔
حیثیت قوم حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اب ہمیں یہ تسلیم کر ہی لینا چاہیے کہ ہمارا قومی و ملی شیرازہ مکمل طور پر بکھر چکا ہے۔ اخلاقی دیوالیہ پن اجتماعی زوال کا آخری و حتمی مرحلہ ہوتا ہے جسے ہم صرف اردگرد بل کہ اپنے اندر بھی محسوس کرسکتے ہیں۔ ہمہ وقت سطحی و فروعی کج بحثیوں نے ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑا۔ اجتماعی سطح پر نظریۂ فکر و عمل کی وحدت اور جامعیت کے ساتھ ہی آگے بڑھنا نجات کا راستہ اور صراطِ مستقیم ہے۔ جس پر اﷲ کی انعام یافتہ جماعتیں ہمیشہ کار بند رہی ہیں۔ اس میں کیا شک ہے کہ انسانیت فطری و پیدائش طور پر جن خصوصیات کی بنا پر حیوانیت سے ممتاز اور اشرف المخلوقات ہے انہی اخلاق حسنہ سے انسانی سماجوں کی تنظیم و ترکیب اور تزئین و آرائش نہ صرف بنیادی تقاضا بل کہ انسانیت کی ترقی کی معراج ہے۔ انسانیت کے بنیادی اخلاق اور انسانی اجتماع کے لیے ان کی ضرورت و اہمیت پر سبھی مذاہب، فلسفوں اور نظاموں کا اتفاق ہے مگر ان تک رسائی کی راہیں مختلف ہیں۔
نبی اکرمؐ نے فرمایا ’’میری بعثت کا مقصد مکارمِ اخلاق کی تکمیل ہے۔‘‘
اسلامی تعلیمات کے مطابق دنیا ایک امتحان گاہ، آخرت کی کھیتی اور اﷲ کی بے شمار نعمتوں کا وسیع و عریض دسترخوان ہے۔ جس سے عدل و انصاف کے ساتھ تمام انسانیت کا استفادہ انسانوں کی بنیادی و حیوانی ضروریات کی کفالت کا ذریعہ ہے۔
’’اے ہمارے رب! ہمیں دنیا کی بھلائی اور آخرت کی بھلائی عطا فرما۔‘‘ (بقرہ)
ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’ اور کوئی چوپایہ یا جانور بھی ایسا نہیں، زمین پر جس کا رزق اﷲ نے خود اپنے ذمے نہ لیا ہو۔‘‘
قابل غور نکتہ یہ ہے کہ جو خدا تمام جانوروں تک کی کفالت کی ذمے داری سرانجام دے رہا ہے، کیا وہ اشرف المخلوقات انسانیت کی کفالت سے دست بردار ہوچکا ہے؟
نہیں، ہرگز نہیں بل کہ کائنات کے دستر خوان پر موجود اس کی نعمتوں کا کوئی حساب و شمار نہیں، چہ جائیکہ ان لامحدود نعمتوں کا حق شکر ادا کیا جائے۔
’’اگر تم اﷲ کی نعمتوں کو گننا چاہو تو یہ کبھی ممکن نہیں۔‘‘ (القرآن)
جب ایسی صورت حال پیدا ہوجائے تو اس کے علاج کے لیے اجتماعی معیشت کے اصول کو اپنانا ضروری ہوگا۔ یعنی وسائل رزق اور بنیادی حق معیشت میں تمام انسان بلالحاظ مذہب، رنگ، نسل اور جنس کے مساوی شریک ہوں گے اور فرد کی ذاتی و نجی ملکیت کو محدود اور اجتماعی ملکیت کے تابع قرار دیا جائے گا۔
’’وہی اﷲ ہے جس نے زمین میں جو کچھ ہے سارے کا سارا تم سب کے لیے پیدا کیا‘‘ (سورۂ بقرہ)
’بے شک تمہارے لیے رسول اﷲ (ﷺ) کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے۔‘‘ (القرآن)
+ http://bit.ly/vucodes (Link for Assignments, GDBs & Online Quizzes Solution)
+ http://bit.ly/papersvu (Link for Past Papers, Solved MCQs, Short Notes & More)
+ Click Here to Search (Looking For something at vustudents.ning.com?) + Click Here To Join (Our facebook study Group)Tags:
© 2021 Created by + M.Tariq Malik.
Powered by
Promote Us | Report an Issue | Privacy Policy | Terms of Service
We are user-generated contents site. All product, videos, pictures & others contents on site don't seem to be beneath our Copyrights & belong to their respected owners & freely available on public domains. We believe in Our Policy & do according to them. If Any content is offensive in your Copyrights then please email at m.tariqmalik@gmail.com Page with copyright detail & We will happy to remove it immediately.
Management: Admins ::: Moderators
Awards Badges List | Moderators Group
All Members | Featured Members | Top Reputation Members | Angels Members | Intellectual Members | Criteria for Selection
Become a Team Member | Safety Guidelines for New | Site FAQ & Rules | Safety Matters | Online Safety | Rules For Blog Post
You need to be a member of Virtual University of Pakistan to add comments!
Join Virtual University of Pakistan